Sunan Abu Dawood#11 ضعیف
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ مَرْوَانَ الأَصْفَرِ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ أَنَاخَ رَاحِلَتَهُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، ثُمَّ جَلَسَ يَبُولُ إِلَيْهَا، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَلَيْسَ قَدْ نُهِيَ عَنْ هَذَا ؟ قَالَ: بَلَى، إِنَّمَا نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ فِي الْفَضَاءِ، فَإِذَا كَانَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ شَيْءٌ يَسْتُرُكَ، فَلَا بَأْسَ .
مروان اصفر بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی سواری قبلہ رخ بٹھائی اور پھر اس کی طرف منہ کر کے پیشاب کرنے لگے ۔ میں نے کہا : اے ابوعبدالرحمن ! کیا اس سے منع نہیں کیا گیا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں ! کھلی فضا میں اس سے روکا گیا ہے ، مگر جب تمہارے اور قبلے کے درمیان کوئی چیز حائل ہو تو کوئی حرج نہیں ۔
Marwan al-Asfar said:
I saw Ibn Umar make his camel kneel down facing the qiblah, then he sat down urinating in its direction. So I said: Abu Abdur Rahman, has this not been forbidden? He replied: Why not, that was forbidden only in open country; but when there is something between you and the qiblah that conceals you, then there is no harm.
Sunan Abu Dawood#12
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَقَدِ ارْتَقَيْتُ عَلَى ظَهْرِ الْبَيْتِ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ .
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : میں ( ایک بار ) گھر کی چھت پر چڑھا تو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ قضائے حاجت کے لیے دو اینٹوں پر بیٹھے ہیں اور آپ کا منہ بیت المقدس کی جانب ہے ۔
Narrated Abd Allaah bin Umar:
I ascended the roof of the house and saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sitting on two bricks facing Jerusalem (Bait al-Maqdis) for relieving himself.
Sunan Abu Dawood#13
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: نَهَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِبَوْلٍ، فَرَأَيْتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ بِعَامٍ يَسْتَقْبِلُهَا .
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : نبی ﷺ نے منع فرمایا کہ ہم پیشاب کے لیے قبلے کی طرف منہ کریں ۔ پھر میں نے آپ کی وفات سے ایک سال پہلے آپ کو دیکھا کہ آپ قبلے کی طرف منہ کر کے ( قضائے حاجت کے لیے ) بیٹھے تھے ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
The Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وسلم forbade us to face the qiblah at the time of making water. Then I saw him facing it (qiblah) urinating or easing himself one year before his death.
Sunan Abu Dawood#14 ضعیف
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ حَاجَةً لا يَرْفَعُ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنَ الْأَرْضِ ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَبْدُ السَّلامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَهُوَ ضَعِيفٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بِهِ.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : نبی ﷺ جب قضائے حاجت کا ارادہ کرتے تو جب تک زمین کے قریب نہ ہو جاتے اپنا کپڑا نہ اٹھاتے تھے ۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو عبدالسلام بن حرب نے اعمش سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے ، مگر یہ سند ضعیف ہے
۔Narrated Abdullah ibn Umar:
When the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم wanted to relieve himself, he would not raise his garment, until he lowered himself near the ground. Abu DAwud said: This tradition has been transmitted by Abd al-Salam bin Harb on the authority of al-Amash from Anas bin Malik. This chain of narrators is weak (because Amash’s hearing tradition from Anas bin Malik is not established).
Sunan Abu Dawood#15 ضعیف
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عِيَاضٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لا يَخْرُجْ الرَّجُلَانِ يَضْرِبَانِ الْغَائِطَ كَاشِفَيْنِ عَنْ عَوْرَتِهِمَا يَتَحَدَّثَانِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَمْقُتُ عَلَى ذَلِكَ ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا لَمْ يُسْنِدْهُ إِلا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے :’’ دو شخص اس طرح پاخانے کے لیے نہ نکلیں کہ وہ اپنی شرم گاہیں کھولے پاخانہ کر رہے ہوں اور باتیں بھی کیے جا رہے ہوں ، بلاشبہ اللہ عزوجل اس بات پر ناراض ہوتا ہے ۔:: امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو صرف عکرمہ بن عمار نے مسند بیان کیا ہے ۔
Narrated Abu Saeed al-Khudri:
I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: When two persons go together for relieving themselves uncovering their private parts and talking together, Allah, the Great and Majestic, becomes wrathful at this (action). Abu Dawud said: This tradition has been narrated only by Ikrimah bin Ammar.
Sunan Abu Dawood#16
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، وَأَبُو بَكْرِ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَغَيْرِهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَيَمَّمَ ثُمَّ رَدَّ عَلَى الرَّجُلِ السَّلَامَ.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : ( ایک بار ) نبی کریم ﷺ پیشاب کر رہے تھے کہ ایک شخص آپ کے پاس سے گزرا ، اس نے آپ کو سلام کیا ، تو آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا ۔:: امام ابوداؤد کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور دوسروں سے روایت کی گئی ہے :’’ نبی ﷺ نے ( فارغ ہو کر ) تیمم کیا اور پھر اس کے سلام کا جواب دیا ۔‘‘
Narrated Ibn Umar:
A man passed by the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم while he was urinating, and saluted him. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم did not return the salutation to him. Abu Dawud said: It is narrated on the authority of Ibn Umar that the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم performed tayammum, then he returned the salutation to the man.
Sunan Abu Dawood#17 ضعیف
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ أَبِي سَاسَانَ، عَنْ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى تَوَضَّأَ، ثُمَّ اعْتَذَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: إِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أَذْكُرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِلا عَلَى طُهْرٍ، أَوْ قَالَ: عَلَى طَهَارَةٍ .
حضرت مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی ﷺ کے پاس سے گزرے اور آپ پیشاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے سلام کیا تو آپ نے جواب نہ دیا حتیٰ کہ آپ نے وضو کیا ( اور جواب دیا ) اور معذرت کرتے ہوئے فرمایا :’’ مجھے یہ بات ناپسند آئی کہ طہارت کے بغیر اللہ تعالیٰ کا ذکر کروں ۔:: راوی کو شبہ ہے کہ آپ ﷺ نے «( عَلَى طُهْرٍ )» کہا تھا یا «( عَلَى طَهَارَةٍ )» ( معنی دونوں کا ایک ہی ہے ۔ )
Narrated Muhajir ibn Qunfudh:
Muhajir came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم while he was urinating. He saluted him. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم did not return the salutation to him until he performed ablution. He then apologised to him, saying: I disliked remembering Allah except in the state of purification.
Sunan Abu Dawood#18
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ يَعْنِي الْفَأْفَاءَ، عَنْ الْبَهِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ .
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں : رسول اللہ ﷺ ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا کرتے تھے ۔
Narrated Aishah:
The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم used to remember Allaah, the Great and Majestic, at all moments
Sunan Abu Dawood#19 ضعیف
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْحَنَفِيِّ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ وَضَعَ خَاتَمَهُ ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، وَإِنَّمَا يُعْرَفُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ ثُمَّ أَلْقَاهُ، وَالْوَهْمُ فِيهِ مِنْ هَمَّامٍ، وَلَمْ يَرْوِهِ إِلَّا هَمَّامٌ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : نبی ﷺ جب بیت الخلا جاتے تو اپنی انگوٹھی اتار لیا کرتے تھے ۔:: امام ابوداود رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث منکر ہے ، ( یعنی ثقات کی روایت کے خلاف ہے ) جبکہ معروف سند یوں ہے : عن ابن جریج ، عن زیاد بن سعد ، عن زہری ، عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہ نبی ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی پھر اسے اتار دیا ….. مذکورہ بالا پہلی حدیث میں وہم ہمام کو ہوا ہے اور اسے صرف ہمام نے روایت کیا ہے ۔
Narrated Anas ibn Malik:
When the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم entered the privy, he removed his ring. Abu Dawud said: This is a munkar tradition, i. e. it contradicts the well-known version reported by reliable narrators. On the authority of Anas the well-known version says: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم had a silver ring made for him. Then he cast it off. The misunderstanding is on the part of Hammam (who is the narrator of the previous tradition mentioned in the text). This is transmitted only by Hammam.
Sunan Abu Dawood#20
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْطَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرَيْنِ، فَقَالَ: إِنَّهُمَا يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا هَذَا فَكَانَ لَا يَسْتَنْزِهُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا هَذَا فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، ثُمَّ دَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ، فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ، ثُمَّ غَرَسَ عَلَى هَذَا وَاحِدًا وَعَلَى هَذَا وَاحِدًا، وَقَالَ: لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا ، قَالَ هَنَّادٌ: يَسْتَتِرُ مَكَانَ يَسْتَنْزِهُ.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ دو قبروں کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا :’’ انہیں عذاب دیا جا رہا ہے اور انہیں کسی بہت بڑی بات میں عذاب نہیں دیا جا رہا ہے ۔ رہا یہ شخص ! تو یہ پیشاب سے نہ بچتا تھا اور یہ ( دوسرا ) تو یہ چغل خوری کیا کرتا تھا ۔‘‘ پھر آپ نے کھجور کی ایک تازہ ٹہنی منگوائی ، اسے دو حصوں میں چیرا اور ہر دو قبروں پر ایک ایک کو گاڑ دیا اور فرمایا :’’ امید ہے کہ ان کے خشک ہونے تک ان کے عذاب میں تخفیف رہے گی ۔:: هناد کے الفاظ «( يَسْتَنْزِهُ )» ’’ پیشاب سے نہیں بچتا تھا ۔‘‘ کی بجائے «( يَسْتَتِرُ )» ’’ پردہ نہ کرتا تھا ‘‘ ہیں ۔
Narrated Ibn Abbas:
The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم passed by two graves. He said: Both (the dead) are being punished, but they are not being punished for a major (sin). One did not safeguard himself from urine. The other carriedtales. He then called for a fresh twig and split it into two parts and planted one part on each grave and said: Perhaps their punishment may be mitigated as long as the twigs remain fresh. Another version of Hannad has: One of them did not cover himself while urinating. This version does not have the words: He did not safeguard himself from urine.