Sahih Bukhari#41
قَالَ مَالِكٌ : أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ أَخْبَرَهُ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : إِذَا أَسْلَمَ الْعَبْدُ فَحَسُنَ إِسْلَامُهُ يُكَفِّرُ اللَّهُ عَنْهُ كُلَّ سَيِّئَةٍ كَانَ زَلَفَهَا ، وَكَانَ بَعْدَ ذَلِكَ الْقِصَاصُ الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ وَالسَّيِّئَةُ بِمِثْلِهَا ، إِلَّا أَنْ يَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهَا
انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جب ( ایک ) بندہ مسلمان ہو جائے اور اس کا اسلام عمدہ ہو ( یقین و خلوص کے ساتھ ہو ) تو اللہ اس کے گناہ کو جو اس نے اس ( اسلام لانے ) سے پہلے کیا معاف فرما دیتا ہے اور اب اس کے بعد کے لیے بدلا شروع ہو جاتا ہے ( یعنی ) ایک نیکی کے عوض دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ( ثواب ) اور ایک برائی کا اسی برائی کے مطابق ( بدلا دیا جاتا ہے ) مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس برائی سے بھی درگزر کرے ۔ ( اور اسے بھی معاف فرما دے ۔ یہ بھی اس کے لیے آسان ہے )
Narrated Abu Sa’id Al Khudri:Allah’s Messenger (saws) said,
If a person embraces Islam sincerely, then Allah shall forgive all his past sins, and after that starts the settlement of accounts, the reward of his good deeds will be ten times to seven hundred times for each good deed and one evil deed will be recorded as it is unless Allah forgives it.
Sahih Bukhari#42
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّام ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ ، فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِمِثْلِهَا .
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنے اسلام کو عمدہ بنا لے ( یعنی نفاق اور ریا سے پاک کر لے ) تو ہر نیک کام جو وہ کرتا ہے اس کے عوض دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہر برا کام جو کرتا ہے تو وہ اتنا ہی لکھا جاتا ہے ( جتنا کہ اس نے کیا ہے )
Narrated Abu Huraira: Allah’s Apostle said,
If any one of you improve (follows strictly) his Islamic religion then his good deeds will be rewarded ten times to seven hundred times for each good deed and a bad deed will be recorded as it is.
Sahih Bukhari#43
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ ، قَالَ : مَنْ هَذِهِ ؟ قَالَتْ : فُلَانَةُ تَذْكُرُ مِنْ صَلَاتِهَا ، قَالَ : مَهْ عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ ، فَوَاللَّهِ لَا يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّى تَمَلُّوا ، وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَامَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ .
رسول اللہ ﷺ ( ایک دن ) ان کے پاس آئے ، اس وقت ایک عورت میرے پاس بیٹھی تھی ، آپ نے دریافت کیا یہ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا ، فلاں عورت اور اس کی نماز ( کے اشتیاق اور پابندی ) کا ذکر کیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ٹھہر جاؤ ( سن لو کہ ) تم پر اتنا ہی عمل واجب ہے جتنے عمل کی تمہارے اندر طاقت ہے ۔ خدا کی قسم ( ثواب دینے سے ) اللہ نہیں اکتاتا ، مگر تم ( عمل کرتے کرتے ) اکتا جاؤ گے ، اور اللہ کو دین ( کا ) وہی عمل زیادہ پسند ہے جس کی ہمیشہ پابندی کی جا سکے ۔ ( اور انسان بغیر اکتائے اسے انجام دے )
Narrated ‘Aisha: Once the Prophet came while a woman was sitting with me.
He said, Who is she? I replied, She is so and so, and told him about her (excessive) praying. He said disapprovingly, Do (good) deeds which is within your capacity (without being overtaxed) as Allah does not get tired (of giving rewards) but (surely) you will get tired and the best deed (act of Worship) in the sight of Allah is that which is done regularly.
Sahih Bukhari#44
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ شَعِيرَةٍ مِنْ خَيْرٍ ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ بُرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ ، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ : قَالَ أَبَانُ : حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، مِنْ إِيمَانٍ مَكَانَ مِنْ خَيْرٍ .
آپ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے «لا إله إلا الله» کہہ لیا اور اس کے دل میں جو برابر بھی ( ایمان ) ہے تو وہ ( ایک نہ ایک دن ) دوزخ سے ضرور نکلے گا اور دوزخ سے وہ شخص ( بھی ) ضرور نکلے گا جس نے کلمہ پڑھا اور اس کے دل میں گیہوں کے دانہ برابر خیر ہے اور دوزخ سے وہ ( بھی ) نکلے گا جس نے کلمہ پڑھا اور اس کے دل میں اک ذرہ برابر بھی خیر ہے ۔
حضرت امام ابوعبداللہ بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابان نے بروایت قتادہ بواسطہ حضرت انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے خير کی جگہ ايمان کا لفظ نقل کیا ہے ۔
Narrated Anas:
The Prophet said, Whoever said None has the right to be worshipped but Allah and has in his heart good (faith) equal to the weight of a barley grain will be taken out of Hell. And whoever said: None has the right to be worshipped but Allah and has in his heart good (faith) equal to the weight of a wheat grain will be taken out of Hell. And whoever said, None has the right to be worshipped but Allah and has in his heart good (faith) equal to the weight of an atom will be taken out of Hell.
Sahih Bukhari#45
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، سَمِعَ جَعْفَرَ بْنَ عَوْنٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ ، أَخْبَرَنَا قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْيَهُودِ ، قَالَ لَهُ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَءُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ نَزَلَتْ لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا ، قَالَ : أَيُّ آيَةٍ ؟ قَالَ : الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِينًا سورة المائدة آية 3 ، قَالَ عُمَرُ : قَدْ عَرَفْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ وَالْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ بِعَرَفَةَ يَوْمَ جُمُعَةٍ .
ایک یہودی نے ان سے کہا کہ اے امیرالمؤمنین ! تمہاری کتاب ( قرآن ) میں ایک آیت ہے جسے تم پڑھتے ہو ۔ اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوتی تو ہم اس ( کے نزول کے ) دن کو یوم عید بنا لیتے ۔ آپ نے پوچھا وہ کون سی آیت ہے ؟ اس نے جواب دیا ( سورۃ مائدہ کی یہ آیت کہ ) ” آج میں نے تمہارے دین کو مکمل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لیے دین اسلام پسند کیا ۔“
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم اس دن اور اس مقام کو ( خوب ) جانتے ہیں جب یہ آیت رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئی ( اس وقت ) آپ ﷺ عرفات میں جمعہ کے دن کھڑے ہوئے تھے ۔
Narrated ‘Umar bin Al-Khattab:
Once a Jew said to me, O the chief of believers! There is a verse in your Holy Book Which is read by all of you (Muslims), and had it been revealed to us, we would have taken that day (on which it was revealed as a day of celebration. ‘Umar bin Al-Khattab asked, Which is that verse? The Jew replied, This day I have perfected your religion For you, completed My favor upon you, And have chosen for you Islam as your religion. (5:3) ‘Umar replied, No doubt, we know when and where this verse was revealed to the Prophet. It was Friday and the Prophet was standing at ‘Arafat (i.e. the Day of Hajj)
Sahih Bukhari#46
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَمِّه أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ : جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ وَلَا يُفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا ، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ ، فَقَالَ : هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا ؟ قَالَ : لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَصِيَامُ رَمَضَانَ ، قَالَ : هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ ؟ قَالَ : لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ ، قَالَ : وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ ، قَالَ : هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا ؟ قَالَ : لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ ، قَالَ : فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ : وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ .
نجد والوں میں سے ایک شخص آنحضرت ﷺ کے پاس آیا ، سر پریشان یعنی بال بکھرے ہوئے تھے ، ہم اس کی آواز کی بھنبھناہٹ سنتے تھے اور ہم سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ۔ یہاں تک کہ وہ نزدیک آن پہنچا ، جب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہا ہے ۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اسلام دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنا ہے ، اس نے کہا بس اس کے سوا تو اور کوئی نماز مجھ پر نہیں ۔ آپ نے فرمایا نہیں مگر تو نفل پڑھے ( تو اور بات ہے ) آنحضرت ﷺ نے فرمایا اور رمضان کے روزے رکھنا ۔ اس نے کہا اور تو کوئی روزہ مجھ پر نہیں ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں مگر تو نفل روزے رکھے ( تو اور بات ہے ) طلحہ نے کہا اور آنحضرت ﷺ نے اس سے زکوٰۃ کا بیان کیا ۔ وہ کہنے لگا کہ بس اور کوئی صدقہ مجھ پر نہیں ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں مگر یہ کہ تو نفل صدقہ دے ( تو اور بات ہے ) راوی نے کہا پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا ۔ یوں کہتا جاتا تھا ، قسم خدا کی میں نہ اس سے بڑھاؤں گا نہ گھٹاؤں گا ، آنحضرت ﷺ نے فرمایا اگر یہ سچا ہے تو اپنی مراد کو پہنچ گیا ۔
Narrated Talha bin ‘Ubaidullah:
A man from Najd with unkempt hair came to Allah’s Apostle and we heard his loud voice but could not understand what he was saying, till he came near and then we came to know that he was asking about Islam. Allah’s Apostle said, You have to offer prayers perfectly five times in a day and night (24 hours). The man asked, Is there any more (praying)? Allah’s Apostle replied, No, but if you want to offer the Nawafil prayers (you can). Allah’s Apostle further said to him: You have to observe fasts during the month of Ramadan. The man asked, Is there any more fasting? Allah’s Apostle replied, No, but if you want to observe the Nawafil fasts (you can.) Then Allah’s Apostle further said to him, You have to pay the Zakat (obligatory charity). The man asked, Is there any thing other than the Zakat for me to pay? Allah’s Apostle replied, No, unless you want to give alms of your own. And then that man retreated saying, By Allah! I will neither do less nor more than this. Allah’s Apostle said, If what he said is true, then he will be successful (i.e. he will be granted Paradise).
Sahih Bukhari#47
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ الْمَنْجُوفِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ الْحَسَنِ ، وَمُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَكَانَ مَعَهُ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا وَيَفْرُغَ مِنْ دَفْنِهَا ، فَإِنَّه يَرْجِعُ مِنَ الْأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ ، وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ ، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ ، تَابَعَهُ عُثْمَانُ الْمُؤَذِّنُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ .
آنحضرت ﷺ نے فرمایا ، جو کوئی ایمان رکھ کر اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور نماز اور دفن سے فراغت ہونے تک اس کے ساتھ رہے تو وہ دو قیراط ثواب لے کر لوٹے گا ہر قیراط اتنا بڑا ہو گا جیسے احد کا پہاڑ ، اور جو شخص جنازے پر نماز پڑھ کر دفن سے پہلے لوٹ جائے تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹے گا ۔ روح کے ساتھ اس حدیث کو عثمان مؤذن نے بھی روایت کیا ہے ۔ کہا ہم سے عوف نے بیان کیا ، انہوں نے محمد بن سیرین سے سنا ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے آنحضرت ﷺ سے اگلی روایت کی طرح ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Apostle said, (A believer) who accompanies the funeral procession of a Muslim out of sincere faith and hoping to attain Allah’s reward and remains with it till the funeral prayer is offered and the burial ceremonies are over, he will return with a reward of two Qirats. Each Qirat is like the size of the (Mount) Uhud. He who offers the funeral prayer only and returns before the burial, will return with the reward of one Qirat only.
Sahih Bukhari#48
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنِ الْمُرْجِئَةِ ، فَقَالَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ .
آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینے سے آدمی فاسق ہو جاتا ہے اور مسلمان سے لڑنا کفر ہے ۔
Narrated ‘Abdullah:
The Prophet said, Abusing a Muslim is Fusuq (an evil doing) and killing him is Kufr (disbelief).
Sahih Bukhari#49
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُخْبِرُ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ ، فَتَلَاحَى رَجُلَانِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ، فَقَالَ : إِنِّي خَرَجْتُ لِأُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ ، وَإِنَّهُ تَلَاحَى فُلَانٌ وَفُلَانٌ ، فَرُفِعَتْ وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمُ ، الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ وَالتِّسْعِ وَالْخَمْسِ .
آنحضرت ﷺ اپنے حجرے سے نکلے ، لوگوں کو شب قدر بتانا چاہتے تھے ( وہ کون سی رات ہے ) اتنے میں دو مسلمان آپس میں لڑ پڑے ، آپ ﷺ نے فرمایا ، میں تو اس لیے باہر نکلا تھا کہ تم کو شب قدر بتلاؤں اور فلاں فلاں آدمی لڑ پڑے تو وہ میرے دل سے اٹھا لی گئی اور شاید اسی میں کچھ تمہاری بہتری ہو ۔ ( تو اب ایسا کرو کہ ) شب قدر کو رمضان کی ستائیسویں ، انتیسویں و پچیسویں رات میں ڈھونڈا کرو ۔
Narrated ‘Ubada bin As-Samit:
Allah’s Apostle went out to inform the people about the (date of the) night of decree (Al-Qadr) but there happened a quarrel between two Muslim men. The Prophet said, I came out to inform you about (the date of) the night of Al-Qadr, but as so and so and so and so quarrelled, its knowledge was taken away (I forgot it) and maybe it was better for you. Now look for it in the 7th, the 9th and the 5th (of the last 10 nights of the month of Ramadan).
Sahih Bukhari#50
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَارِزًا يَوْمًا لِلنَّاسِ ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ ، فَقَالَ : مَا الْإِيمَانُ ؟ قَالَ : الْإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَبِلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ ، قَالَ : مَا الْإِسْلَامُ ؟ قَالَ : الْإِسْلَامُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا ، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ ، وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ ، قَالَ : مَا الْإِحْسَانُ ؟ قَالَ : أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ ، قَالَ : مَتَى السَّاعَةُ ؟ قَالَ : مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ ، وَسَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّهَا ، وَإِذَا تَطَاوَلَ رُعَاةُ الْإِبِلِ الْبُهْمُ فِي الْبُنْيَانِ فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ، ثُمَّ تَلَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ سورة لقمان آية 34 ، ثُمَّ أَدْبَرَ ، فَقَالَ : رُدُّوهُ ، فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا ، فَقَالَ : هَذَا جِبْرِيلُ ، جَاءَ يُعَلِّمُ النَّاسَ دِينَهُمْ ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ : جَعَلَ ذَلِك كُلَّهُ مِنَ الْإِيمَانِ .
ایک دن آنحضرت ﷺ لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا کہ ایمان کسے کہتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پاک کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان لاؤ اور اس کے فرشتوں کے وجود پر اور اس ( اللہ ) کی ملاقات کے برحق ہونے پر اور اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ایمان لاؤ ۔ پھر اس نے پوچھا کہ اسلام کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے پھر جواب دیا کہ اسلام یہ ہے کہ تم خالص اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور نماز قائم کرو ۔ اور زکوٰۃ فرض ادا کرو ۔ اور رمضان کے روزے رکھو ۔ پھر اس نے احسان کے متعلق پوچھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا احسان یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اگر یہ درجہ نہ حاصل ہو تو پھر یہ تو سمجھو کہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے ۔ پھر اس نے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کے بارے میں جواب دینے والا پوچھنے والے سے کچھ زیادہ نہیں جانتا ( البتہ ) میں تمہیں اس کی نشانیاں بتلا سکتا ہوں ۔ وہ یہ ہیں کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور جب سیاہ اونٹوں کے چرانے والے ( دیہاتی لوگ ترقی کرتے کرتے ) مکانات کی تعمیر میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش کریں گے ( یاد رکھو ) قیامت کا علم ان پانچ چیزوں میں ہے جن کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی کہ اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے کہ وہ کب ہو گی ( آخر آیت تک ) پھر وہ پوچھنے والا پیٹھ پھیر کر جانے لگا ۔ آپ نے فرمایا کہ اسے واپس بلا کر لاؤ ۔ لوگ دوڑ پڑے مگر وہ کہیں نظر نہیں آیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ جبریل علیہ السلام تھے جو لوگوں کو ان کا دین سکھانے آئے تھے ۔ امام ابوعبداللہ بخاری فرماتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے ان تمام باتوں کو ایمان ہی قرار دیا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
One day while the Prophet was sitting in the company of some people, (The angel) Gabriel came and asked, What is faith? Allah’s Apostle replied, ‘Faith is to believe in Allah, His angels, (the) meeting with Him, His Apostles, and to believe in Resurrection. Then he further asked, What is Islam? Allah’s Apostle replied, To worship Allah Alone and none else, to offer prayers perfectly to pay the compulsory charity (Zakat) and to observe fasts during the month of Ramadan. Then he further asked, What is Ihsan (perfection)? Allah’s Apostle replied, To worship Allah as if you see Him, and if you cannot achieve this state of devotion then you must consider that He is looking at you. Then he further asked, When will the Hour be established? Allah’s Apostle replied, The answerer has no better knowledge than the questioner. But I will inform you about its portents. 1. When a slave (lady) gives birth to her master. 2. When the shepherds of black camels start boasting and competing with others in the construction of higher buildings. And the Hour is one of five things which nobody knows except Allah. The Prophet then recited: Verily, with Allah (Alone) is the knowledge of the Hour–. (31. 34) Then that man (Gabriel) left and the Prophet asked his companions to call him back, but they could not see him. Then the Prophet said, That was Gabriel who came to teach the people their religion. Abu ‘Abdullah said: He (the Prophet) considered all that as a part of faith.