Sahih Bukhari#71
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : قَالَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ خَطِيبًا ، يَقُولُ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ ، وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَاللَّهُ يُعْطِي ، وَلَنْ تَزَالَ هَذِهِ الْأُمَّةُ قَائِمَةً عَلَى أَمْرِ اللَّهِ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ .
وہ خطبہ میں فرما رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کرے اسے دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہے اور میں تو محض تقسیم کرنے والا ہوں ، دینے والا تو اللہ ہی ہے اور یہ امت ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گی اور جو شخص ان کی مخالفت کرے گا ، انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا ، یہاں تک کہ اللہ کا حکم ( قیامت ) آ جائے ( اور یہ عالم فنا ہو جائے )
Narrated Muawiya:
I heard Allah’s Apostle saying, If Allah wants to do good to a person, He makes him comprehend the religion. I am just a distributor, but the grant is from Allah. (And remember) that this nation (true Muslims) will keep on following Allah’s teachings strictly and they will not be harmed by any one going on a different path till Allah’s order (Day of Judgment) is established.
Sahih Bukhari#72
حَدَّثَنَا عَلِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : قَالَ لِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ : صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ ، فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا ، قَالَ : كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِجُمَّارٍ ، فَقَالَ : إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً مَثَلُهَا كَمَثَلِ الْمُسْلِمِ ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ : هِيَ النَّخْلَةُ ، فَإِذَا أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ فَسَكَتُّ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هِيَ النَّخْلَةُ .
میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مدینے تک رہا ، میں نے ( اس ) ایک حدیث کے سوا ان سے رسول اللہ ﷺ کی کوئی اور حدیث نہیں سنی ، وہ کہتے تھے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ ﷺ کے پاس کھجور کا ایک گابھا لایا گیا ۔ ( اسے دیکھ کر ) آپ نے فرمایا کہ درختوں میں ایک درخت ایسا ہے اس کی مثال مسلمان کی طرح ہے ۔ ( ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہ سن کر ) میں نے ارادہ کیا کہ عرض کروں کہ وہ ( درخت ) کھجور کا ہے مگر چونکہ میں سب میں چھوٹا تھا اس لیے خاموش رہا ۔ ( پھر ) رسول اللہ ﷺ نے خود ہی فرمایا کہ وہ کھجور ہے ۔
Narrated Ibn `Umar:
We were with the Prophet and fresh dates of a palm tree were brought to him. On that he said, Amongst the trees, there is a tree which resembles a Muslim. I wanted to say that it was the datepalm tree but as I was the youngest of all (of them) I kept quiet. And then the Prophet said, It is the date-palm tree.
Sahih Bukhari#73
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَلَى غَيْرِ مَا حَدَّثَنَاهُ الزُّهْرِيُّ ، قَالَ : سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ ، رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَسُلِّطَ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْحِكْمَةَ فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا .
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ حسد صرف دو باتوں میں جائز ہے ۔ ایک تو اس شخص کے بارے میں جسے اللہ نے دولت دی ہو اور وہ اس دولت کو راہ حق میں خرچ کرنے پر بھی قدرت رکھتا ہو اور ایک اس شخص کے بارے میں جسے اللہ نے حکمت ( کی دولت ) سے نوازا ہو اور وہ اس کے ذریعہ سے فیصلہ کرتا ہو اور ( لوگوں کو ) اس حکمت کی تعلیم دیتا ہو ۔
Narrated `Abdullah bin Mas`ud:
The Prophet said, Do not wish to be like anyone except in two cases. (The first is) A person, whom Allah has given wealth and he spends it righteously; (the second is) the one whom Allah has given wisdom (the Holy Qur’an) and he acts according to it and teaches it to others. (Fath-al-Bari page 177 Vol. 1)
Sahih Bukhari#74
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ غُرَيْرٍ الزُّهْرِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ تَمَارَى هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَى ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : هُوَ خَضِرٌ فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَى الَّذِي سَأَلَ مُوسَى السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ ، هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَأْنَهُ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : بَيْنَمَا مُوسَى فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ جَاءَهُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ ؟ قَالَ مُوسَى : لَا ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى مُوسَى بَلَى عَبْدُنَا خَضِرٌ ، فَسَأَلَ مُوسَى السَّبِيلَ إِلَيْهِ ؟ فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً ، وَقِيلَ لَهُ : إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّكَ سَتَلْقَاهُ ، وَكَانَ يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ ، فَقَالَ لِمُوسَى فَتَاهُ : أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ ، فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ ، قَالَ : ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي ، فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا ، فَكَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا الَّذِي قَصَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي كِتَابِهِ .
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ( جو حضرت موسیٰ کا قول ہے ) کیا میں تمہارے ساتھ چلوں اس شرط پر کہ تم مجھے ( اپنے علم سے کچھ ) سکھاؤ ۔
Narrated Ibn `Abbas:
That he differed with Hur bin Qais bin Hisn Al-Fazari regarding the companion of (the Prophet) Moses. Ibn `Abbas said that he was Al Khadir. Meanwhile, Ubai bin Ka`b passed by them and Ibn `Abbas called him, saying My friend (Hur) and I have differed regarding Moses’ companion, whom Moses asked the way to meet. Have you heard the Prophet mentioning something about him? He said, Yes. I heard Allah’s Apostle saying, While Moses was sitting in the company of some Israelites, a man came and asked him. Do you know anyone who is more learned than you? Moses replied: No. So Allah sent the Divine Inspiration to Moses: ‘Yes, Our slave Khadir (is more learned than you.)’ Moses asked (Allah) how to meet him (Khadir). So Allah made the fish as a sign for him and he was told that when the fish was lost, he should return (to the place where he had lost it) and there he would meet him (Al-Khadir). So Moses went on looking for the sign of the fish in the sea. The servant-boy of Moses said to him: Do you remember when we betook ourselves to the rock, I indeed forgot the fish, none but Satan made me forget to remember it. On that Moses said: ‘That is what we have been seeking? (18.64) So they went back retracing their footsteps, and found Khadir. (And) what happened further to them is narrated in the Holy Qur’an by Allah. (18.54 up to 18.82)
Sahih Bukhari#75
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : ضَمَّنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَالَ : اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْكِتَابَ .
( ایک مرتبہ ) رسول اللہ ﷺ نے مجھے ( سینے سے ) لگا لیا اور دعا دیتے ہوئے فرمایا کہ ” اے اللہ اسے علم کتاب ( قرآن ) عطا فرمائیو ۔“
Narrated Ibn `Abbas:
Once the Prophet embraced me and said, O Allah! Bestow on him the knowledge of the Book (Qur’an).
Sahih Bukhari#76
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى حِمَارٍ أَتَانٍ ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِمِنًى إِلَى غَيْرِ جِدَارٍ ، فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ ، وَأَرْسَلْتُ الْأَتَانَ تَرْتَعُ فَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ ، فَلَمْ يُنْكَرْ ذَلِكَ عَلَيَّ .
میں ( ایک مرتبہ ) گدھی پر سوار ہو کر چلا ، اس زمانے میں ، میں بلوغ کے قریب تھا ۔ رسول اللہ ﷺ منیٰ میں نماز پڑھ رہے تھے اور آپ کے سامنے دیوار ( کی آڑ ) نہ تھی ، تو میں بعض صفوں کے سامنے سے گزرا اور گدھی کو چھوڑ دیا ۔ وہ چرنے لگی ، جب کہ میں صف میں شامل ہو گیا ( مگر ) کسی نے مجھے اس بات پر ٹوکا نہیں ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Once I came riding a she-ass and had (just) attained the age of puberty. Allah’s Apostle was offering the prayer at Mina. There was no wall in front of him and I passed in front of some of the row while they were offering their prayers. There I let the she-ass loose to graze and entered the row, and nobody objected to it.
Sahih Bukhari#77
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ ، قَالَ : عَقَلْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَجَّةً مَجَّهَا فِي وَجْهِي ، وَأَنَا ابْنُ خَمْسِ سِنِينَ مِنْ دَلْوٍ .
( ایک مرتبہ ) رسول اللہ ﷺ نے ایک ڈول سے منہ میں پانی لے کر میرے چہرے پر کلی فرمائی ، اور میں اس وقت پانچ سال کا تھا ۔
Narrated Mahmud bin Rabi`a: When I was a boy of five, I remember, the Prophet took water from a bucket (used for getting water out of a well) with his mouth and threw it on my face.
Sahih Bukhari#78
حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ خَالِدُ بْنُ خَلِيٍّ قَاضِي حِمْصَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ تَمَارَى هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَى ، فَمَرَّ بِهِمَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ : إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَى الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ ، هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَأْنَهُ ؟ فَقَالَ أُبَيٌّ : نَعَمْ ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَأْنَهُ ، يَقُولُ : بَيْنَمَا مُوسَى فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : أَتَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ ، قَالَ مُوسَى : لَا ، فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مُوسَى : بَلَى عَبْدُنَا خَضِرٌ ، فَسَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ ، فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً ، وَقِيلَ لَهُ : إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّكَ سَتَلْقَاهُ ، فَكَانَ مُوسَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ ، فَقَالَ فَتَى مُوسَى لِمُوسَى : أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ ، فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ ، قَالَ مُوسَى : ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي ، فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا ، فَكَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ
وہ اور حر بن قیس بن حصن فزاری حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی کے بارے میں جھگڑے ۔ ( اس دوران میں ) ان کے پاس سے ابی بن کعب گزرے ، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں بلا لیا اور کہا کہ میں اور میرے ( یہ ) ساتھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی کے بارے میں بحث کر رہے ہیں جس سے ملنے کی حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ( اللہ سے ) دعا کی تھی ۔ کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو کچھ ان کا ذکر فرماتے ہوئے سنا ہے ؟ حضرت ابی نے کہا کہ ہاں ! میں نے رسول اللہ ﷺ کو ان کا حال بیان فرماتے ہوئے سنا ہے ۔ آپ فرما رہے تھے کہ ایک بار حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں آپ سے بھی بڑھ کر کوئی عالم موجود ہے ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ نہیں ۔ تب اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر وحی نازل کی کہ ہاں ہمارا بندہ خضر ( علم میں تم سے بڑھ کر ) ہے ۔ تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ان سے ملنے کی راہ دریافت کی ، اس وقت اللہ تعالیٰ نے ( ان سے ملاقات کے لیے ) مچھلی کو نشانی قرار دیا اور ان سے کہہ دیا کہ جب تم مچھلی کو نہ پاؤ تو لوٹ جانا ، تب تم خضر علیہ السلام سے ملاقات کر لو گے ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام دریا میں مچھلی کے نشان کا انتظار کرتے رہے ۔ تب ان کے خادم نے ان سے کہا ۔ کیا آپ نے دیکھا تھا کہ جب ہم پتھر کے پاس تھے ، تو میں ( وہاں ) مچھلی بھول گیا ۔ اور مجھے شیطان ہی نے غافل کر دیا ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ ہم اسی ( مقام ) کے تو متلاشی تھے ، تب وہ اپنے ( قدموں کے ) نشانوں پر باتیں کرتے ہوئے واپس لوٹے ۔ ( وہاں ) خضر علیہ السلام کو انہوں نے پایا ۔ پھر ان کا قصہ وہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
that he differed with Hur bin Qais bin Hisn Al-Fazari regarding the companion of the Prophet Moses. Meanwhile, Ubai bin Ka`b passed by them and Ibn `Abbas called him saying, My friend (Hur) and I have differed regarding Moses’ companion whom Moses asked the way to meet. Have you heard Allah’s Apostle mentioning something about him? Ubai bin Ka`b said: Yes, I heard the Prophet mentioning something about him (saying) while Moses was sitting in the company of some Israelites, a man came and asked him: Do you know anyone who is more learned than you? Moses replied: No. So Allah sent the Divine Inspiration to Moses: ‘–Yes, Our slave Khadir is more learned than you. Moses asked Allah how to meet him (Al-Khadir). So Allah made the fish a sign for him and he was told when the fish was lost, he should return (to the place where he had lost it) and there he would meet him (Al-Khadir). So Moses went on looking for the sign of the fish in the sea. The servant-boy of Moses said: ‘Do you remember when we betook ourselves to the rock, I indeed forgot the fish, none but Satan made me forget to remember it. On that Moses said, ‘That is what we have been seeking.’ So they went back retracing their footsteps, and found Khadir. (and) what happened further about them is narrated in the Holy Qur’an by Allah. (18.54 up to 18.82)
Sahih Bukhari#79
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ مِنَ الْهُدَى وَالْعِلْمِ ، كَمَثَلِ الْغَيْثِ الْكَثِيرِ أَصَابَ أَرْضًا فَكَانَ مِنْهَا نَقِيَّةٌ قَبِلَتِ الْمَاءَ ، فَأَنْبَتَتِ الْكَلَأَ وَالْعُشْبَ الْكَثِيرَ ، وَكَانَتْ مِنْهَا أَجَادِبُ أَمْسَكَتِ الْمَاءَ ، فَنَفَعَ اللَّهُ بِهَا النَّاسَ فَشَرِبُوا وَسَقَوْا وَزَرَعُوا ، وَأَصَابَتْ مِنْهَا طَائِفَةً أُخْرَى إِنَّمَا هِيَ قِيعَانٌ لَا تُمْسِكُ مَاءً وَلَا تُنْبِتُ كَلَأً ، فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ فَقُهَ فِي دِينِ اللَّهِ وَنَفَعَهُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ فَعَلِمَ وَعَلَّمَ ، وَمَثَلُ مَنْ لَمْ يَرْفَعْ بِذَلِكَ رَأْسًا وَلَمْ يَقْبَلْ هُدَى اللَّهِ الَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ : قَالَ إِسْحَاقُ : وَكَانَ مِنْهَا طَائِفَةٌ قَيَّلَتِ الْمَاءَ قَاعٌ يَعْلُوهُ الْمَاءُ وَالصَّفْصَفُ الْمُسْتَوِي مِنَ الْأَرْضِ .
آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جس علم و ہدایت کے ساتھ بھیجا ہے اس کی مثال زبردست بارش کی سی ہے جو زمین پر ( خوب ) برسے ۔ بعض زمین جو صاف ہوتی ہے وہ پانی کو پی لیتی ہے اور بہت بہت سبزہ اور گھاس اگاتی ہے اور بعض زمین جو سخت ہوتی ہے وہ پانی کو روک لیتی ہے اس سے اللہ تعالیٰ لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے ۔ وہ اس سے سیراب ہوتے ہیں اور سیراب کرتے ہیں ۔ اور کچھ زمین کے بعض خطوں پر پانی پڑتا ہے جو بالکل چٹیل میدان ہوتے ہیں ۔ نہ پانی روکتے ہیں اور نہ ہی سبزہ اگاتے ہیں ۔ تو یہ اس شخص کی مثال ہے جو دین میں سمجھ پیدا کرے اور نفع دے ، اس کو وہ چیز جس کے ساتھ میں مبعوث کیا گیا ہوں ۔ اس نے علم دین سیکھا اور سکھایا اور اس شخص کی مثال جس نے سر نہیں اٹھایا ( یعنی توجہ نہیں کی ) اور جو ہدایت دے کر میں بھیجا گیا ہوں اسے قبول نہیں کیا ۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن اسحاق نے ابواسامہ کی روایت سے «قبلت الماء» کا لفظ نقل کیا ہے ۔ قاع اس خطہ زمین کو کہتے ہیں جس پر پانی چڑھ جائے ( مگر ٹھہرے نہیں ) اور «صفصف» اس زمین کو کہتے ہیں جو بالکل ہموار ہو ۔
Narrated Abu Musa:
The Prophet said, The example of guidance and knowledge with which Allah has sent me is like abundant rain falling on the earth, some of which was fertile soil that absorbed rain water and brought forth vegetation and grass in abundance. (And) another portion of it was hard and held the rain water and Allah benefited the people with it and they utilized it for drinking, making their animals drink from it and for irrigation of the land for cultivation. (And) a portion of it was barren which could neither hold the water nor bring forth vegetation (then that land gave no benefits). The first is the example of the person who comprehends Allah’s religion and gets benefit (from the knowledge) which Allah has revealed through me (the Prophets and learns and then teaches others. The last example is that of a person who does not care for it and does not take Allah’s guidance revealed through me (He is like that barren land.)
Sahih Bukhari#80
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ ، وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ ، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا .
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ ( دینی ) علم اٹھ جائے گا اور جہل ہی جہل ظاہر ہو جائے گا ۔ اور ( علانیہ ) شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا ۔
Narrated Anas:
Allah’s Apostle said, From among the portents of the Hour are (the following): -1. Religious knowledge will be taken away (by the death of Religious learned men). -2. (Religious) ignorance will prevail. -3. Drinking of Alcoholic drinks (will be very common). -4. There will be prevalence of open illegal sexual intercourse.