Sahih Bukhari 131 132 133 134 135 136 137 138 139 140 islam

Sahih Bukhari#131

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا وَهِيَ مَثَلُ الْمُسْلِمِ ، حَدِّثُونِي مَا هِيَ ؟ فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَادِيَةِ ، وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : فَاسْتَحْيَيْتُ ، فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَخْبِرْنَا بِهَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هِيَ النَّخْلَةُ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : فَحَدَّثْتُ أَبِي بِمَا وَقَعَ فِي نَفْسِي ، فَقَالَ : لَأَنْ تَكُونَ قُلْتَهَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي كَذَا وَكَذَا .

درختوں میں سے ایک درخت ( ایسا ) ہے ۔ جس کے پتے ( کبھی ) نہیں جھڑتے اور اس کی مثال مسلمان جیسی ہے ۔ مجھے بتلاؤ وہ کیا ( درخت ) ہے ؟ تو لوگ جنگلی درختوں ( کی سوچ ) میں پڑ گئے اور میرے دل میں آیا ( کہ میں بتلا دوں ) کہ وہ کھجور ( کا پیڑ ) ہے ، عبداللہ کہتے ہیں کہ پھر مجھے شرم آ گئی ( اور میں چپ ہی رہا ) تب لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ہی ( خود ) اس کے بارہ میں بتلایئے ، آپ ﷺ نے فرمایا ، وہ کھجور ہے ۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میرے جی میں جو بات تھی وہ میں نے اپنے والد ( حضرت عمر رضی اللہ عنہ ) کو بتلائی ، وہ کہنے لگے کہ اگر تو ( اس وقت ) کہہ دیتا تو میرے لیے ایسے ایسے قیمتی سرمایہ سے زیادہ محبوب ہوتا ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Once Allah’s Apostle said, Amongst the trees there is a tree, the leaves of which do not fall and is like a Muslim, tell me the name of that tree. Everybody started thinking about the trees of the desert areas and I thought of the date-palm tree but felt shy (to answer). The others asked, O Allah’s Apostle! inform us of it. He replied, it is the date-palm tree. I told my father what had come to my mind and on that he said, Had you said it I would have preferred it to such and such a thing that I might possess.

Sahih Bukhari#132

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُنْذِرٍ الْثَّوْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ ، عَنْ عَلِيِّ ، قَالَ : كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً ، فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ أَنْ يَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَأَلَهُ ، فَقَالَ : فِيهِ الْوُضُوءُ .

میں ایسا شخص تھا جسے جریان مذی کی شکایت تھی ، تو میں نے ( اپنے شاگرد ) مقداد کو حکم دیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کریں ۔ تو انہوں نے آپ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس ( مرض ) میں غسل نہیں ہے ( ہاں ) وضو فرض ہے ۔

Narrated `Ali: I used to get the emotional urethral discharge frequently so I requested Al-Miqdad to ask the Prophet about it. Al-Miqdad asked him and he replied, One has to perform ablution (after it). (See Hadith No. 269).

Sahih Bukhari#133

حَدَّثَنِي قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَجُلًا قَامَ فِي الْمَسْجِدِ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مِنْ أَيْنَ تَأْمُرُنَا أَنْ نُهِلَّ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ ، وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّأْمِ مِنْ الْجُحْفَةِ ، وَيُهِلُّ أَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ ، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : وَيَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ، يَقُولُ : لَمْ أَفْقَهْ هَذِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .

( ایک مرتبہ ) ایک آدمی نے مسجد میں کھڑے ہو کر عرض کیا ، یا رسول اللہ ! آپ ہمیں کس جگہ سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، مدینہ والے ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں ، اور اہل شام جحفہ سے اور نجد والے قرن منازل سے ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا ، کہ لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یمن والے یلملم سے احرام باندھیں ۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ مجھے یہ ( آخری جملہ ) رسول اللہ ﷺ سے یاد نہیں ۔ ( ایک مرتبہ ) ایک آدمی نے مسجد میں کھڑے ہو کر عرض کیا ، یا رسول اللہ ! آپ ہمیں کس جگہ سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، مدینہ والے ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں ، اور اہل شام جحفہ سے اور نجد والے قرن منازل سے ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا ، کہ لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یمن والے یلملم سے احرام باندھیں ۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ مجھے یہ ( آخری جملہ ) رسول اللہ ﷺ سے یاد نہیں ۔

Narrated Nafi`: `Abdullah bin `Umar said: A man got up in the mosque and said: O Allah’s Apostle ‘At which place you order us that we should assume the Ihram?’ Allah’s Apostle replied, ‘The residents of Medina should assure the Ihram from Dhil-Hulaifa, the people of Syria from Al-Juhfa and the people of Najd from Qarn. Ibn `Umar further said, The people consider that Allah’s Apostle had also said, ‘The residents of Yemen should assume Ihram from Yalamlam.’ Ibn `Umar used to say, I do not: remember whether Allah’s Apostle had said the last statement or not?

Sahih Bukhari#134

حَدَّثَنَا آدَمُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَعَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ ؟ فَقَالَ : لَا يَلْبَسُ الْقَمِيصَ وَلَا الْعِمَامَةَ وَلَا السَّرَاوِيلَ وَلَا الْبُرْنُسَ وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ الْوَرْسُ أَوِ الزَّعْفَرَانُ ، فَإِنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا تَحْتَ الْكَعْبَيْنِ .

ایک شخص نے آپ سے پوچھا کہ احرام باندھنے والے کو کیا پہننا چاہیے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہ قمیص پہنے نہ صافہ باندھے اور نہ پاجامہ اور نہ کوئی سرپوش اوڑھے اور نہ کوئی زعفران اور ورس سے رنگا ہوا کپڑا پہنے اور اگر جوتے نہ ملیں تو موزے پہن لے اور انہیں ( اس طرح ) کاٹ دے کہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں ۔

Narrated Ibn `Umar: A man asked the Prophet : What (kinds of clothes) should a Muhrim (a Muslim intending to perform `Umra or Hajj) wear? He replied, He should not wear a shirt, a turban, trousers, a head cloak or garment scented with saffron or Wars (kinds of perfumes). And if he has no slippers, then he can use Khuffs (socks made from thick fabric or leather) but the socks should be cut short so as to make the ankles bare. (See Hadith No. 615, Vol. 2).

Sahih Bukhari#135

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ مَنْ أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ قَالَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ : مَا الْحَدَثُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ؟ قَالَ : فُسَاءٌ أَوْ ضُرَاطٌ .

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص حدث کرے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک کہ وہ ( دوبارہ ) وضو نہ کر لے ۔ حضر موت کے ایک شخص نے پوچھا کہ حدث ہونا کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ ( پاخانہ کے مقام سے نکلنے والی ) آواز والی یا بےآواز والی ہوا ۔

Narrated Abu Huraira: Allah’s Apostle said, The prayer of a person who does Hadath (passes urine, stool or wind) is not accepted till he performs the ablution. A person from Hadaramout asked Abu Huraira, What is ‘Hadath’? Abu Huraira replied, ‘Hadath’ means the passing of wind.

Sahih Bukhari#136

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ ، قَالَ : رَقِيتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ عَلَى ظَهْرِ الْمَسْجِدِ فَتَوَضَّأَ ، فَقَالَ : إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : إِنَّ أُمَّتِي يُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يُطِيلَ غُرَّتَهُ فَلْيَفْعَلْ .

میں ( ایک مرتبہ ) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد کی چھت پر چڑھا ۔ تو آپ نے وضو کیا اور کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا کہ آپ ﷺ فرما رہے تھے کہ میری امت کے لوگ وضو کے نشانات کی وجہ سے قیامت کے دن سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والوں کی شکل میں بلائے جائیں گے ۔ تو تم میں سے جو کوئی اپنی چمک بڑھانا چاہتا ہے تو وہ بڑھا لے ( یعنی وضو اچھی طرح کرے ) ۔

Narrated Nu`am Al-Mujmir: Once I went up the roof of the mosque, along with Abu Huraira. He perform ablution and said, I heard the Prophet saying, On the Day of Resurrection, my followers will be called Al-Ghurr-ul- Muhajjalun from the trace of ablution and whoever can increase the area of his radiance should do so (i.e. by performing ablution regularly).’

Sahih Bukhari#137

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ بْنُ عَبْدِ اللهِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ . ح وَعَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، أَنَّهُ شَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ الَّذِي يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَجِدُ الشَّيْءَ فِي الصَّلَاةِ ، فَقَالَ : لَا يَنْفَتِلْ أَوْ لَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا .

انہوں نے رسول کریم ﷺ سے شکایت کی کہ ایک شخص ہے جسے یہ خیال ہوتا ہے کہ نماز میں کوئی چیز ( یعنی ہوا نکلتی ) معلوم ہوئی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ( نماز سے ) نہ پھرے یا نہ مڑے ، جب تک آواز نہ سنے یا بو نہ پائے ۔

Narrated `Abbas bin Tamim: My uncle asked Allah’s Apostle about a person who imagined to have passed wind during the prayer. Allah’ Apostle replied: He should not leave his prayers unless he hears sound or smells something.

Sahih Bukhari#138

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ : أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَامَ حَتَّى نَفَخَ ، ثُمَّ صَلَّى ، وَرُبَّمَا قَالَ : اضْطَجَعَ حَتَّى نَفَخَ ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى ، ثُمَّ حَدَّثَنَا بِهِ سُفْيَانُ مَرَّةً بَعْدَ مَرَّةٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ لَيْلَةً ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ ، فَلَمَّا كَانَ فِي بَعْضِ اللَّيْلِ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَتَوَضَّأَ مِنْ شَنٍّ مُعَلَّقٍ وُضُوءًا خَفِيفًا يُخَفِّفُهُ عَمْرٌو وَيُقَلِّلُهُ ، وَقَامَ يُصَلِّي فَتَوَضَّأْتُ نَحْوًا مِمَّا تَوَضَّأَ ، ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ وَرُبَّمَا ، قَالَ سُفْيَانُ : عَنْ شِمَالِهِ فَحَوَّلَنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ ، ثُمَّ صَلَّى مَا شَاءَ اللَّهُ ، ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ ، ثُمَّ أَتَاهُ الْمُنَادِي فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ مَعَهُ إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ ، قُلْنَا لِعَمْرٍو : إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَامُ عَيْنُهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ ، قَالَ عَمْرٌو : سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ ، يَقُولُ : رُؤْيَا الْأَنْبِيَاءِ وَحْيٌ ، ثُمَّ قَرَأَ : إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ سورة الصافات آية 102 .

نبی کریم ﷺ سوئے یہاں تک کہ آپ خراٹے لینے لگے ۔ پھر آپ نے نماز پڑھی اور کبھی ( راوی نے یوں ) کہا کہ آپ ﷺ لیٹ گئے ۔ پھر خراٹے لینے لگے ۔ پھر آپ ﷺ کھڑے ہوئے اس کے بعد نماز پڑھی ۔ پھر سفیان نے ہم سے دوسری مرتبہ یہی حدیث بیان کی عمرو سے ، انہوں نے کریب سے ، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ وہ کہتے تھے کہ ( ایک مرتبہ ) میں نے اپنی خالہ ( ام المؤمنین ) حضرت میمونہ کے گھر رات گزاری ، تو ( میں نے دیکھا کہ ) رسول اللہ ﷺ رات کو اٹھے ۔ جب تھوڑی رات باقی رہ گئی ۔ تو آپ ﷺ نے اٹھ کر ایک لٹکے ہوئے مشکیزے سے ہلکا سا وضو کیا ۔ عمرو اس کا ہلکا پن اور معمولی ہونا بیان کرتے تھے اور آپ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے ، تو میں نے بھی اسی طرح وضو کیا ۔ جس طرح آپ ﷺ نے کیا تھا ۔ پھر آ کر آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا اور کبھی سفیان نے «عن يساره» کی بجائے «عن شماله» کا لفظ کہا ( مطلب دونوں کا ایک ہی ہے ) پھر آپ ﷺ نے مجھے پھیر لیا اور اپنی داہنی جانب کر لیا ۔ پھر نماز پڑھی جس قدر اللہ کو منظور تھا ۔ پھر آپ لیٹ گئے اور سو گئے ۔ حتیٰ کہ خراٹوں کی آواز آنے لگی ۔ پھر آپ کی خدمت میں مؤذن حاضر ہوا اور اس نے آپ کو نماز کی اطلاع دی ۔ آپ ﷺ اس کے ساتھ نماز کے لیے تشریف لے گئے ۔ پھر آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔ ( سفیان کہتے ہیں کہ ) ہم نے عمرو سے کہا ، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی آنکھیں سوتی تھیں ، دل نہیں سوتا تھا ۔ عمرو نے کہا میں نے عبید بن عمیر سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ انبیاء علیہم السلام کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں ۔ پھر ( قرآن کی یہ ) آیت پڑھی ۔” میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں ۔“

Narrated Kuraib: Ibn `Abbas said, The Prophet slept till he snored and then prayed (or probably lay till his breath sounds were heard and then got up and prayed). Ibn `Abbas added: I stayed overnight in the house of my aunt, Maimuna, the Prophet slept for a part of the night, (See Fath-al-Bari page 249, Vol. 1), and late in the night, he got up and performed ablution from a hanging water skin, a light (perfect) ablution and stood up for the prayer. I, too, performed a similar ablution, then I went and stood on his left. He drew me to his right and prayed as much as Allah wished, and again lay and slept till his breath sounds were heard. Later on the Mu’adh-dhin (call maker for the prayer) came to him and informed him that it was time for Prayer. The Prophet went with him for the prayer without performing a new ablution. (Sufyan said to `Amr that some people said, The eyes of Allah’s Apostle sleep but his heart does not sleep. `Amr replied, I heard `Ubaid bin `Umar saying that the dreams of Prophets were Divine Inspiration, and then he recited the verse: ‘I (Abraham) see in a dream, (O my son) that I offer you in sacrifice (to Allah). (37.102) (See Hadith No. 183)

Sahih Bukhari#139

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ ، يَقُولُ : دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَمْ يُسْبِغِ الْوُضُوءَ ، فَقُلْتُ : الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَقَالَ : الصَّلَاةُ أَمَامَكَ ، فَرَكِبَ ، فَلَمَّا جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ، ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الْعِشَاءُ فَصَلَّى وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا .

رسول اللہ ﷺ میدان عرفات سے واپس ہوئے ۔ جب گھاٹی میں پہنچے تو آپ ﷺ اتر گئے ۔ آپ ﷺ نے ( پہلے ) پیشاب کیا ، پھر وضو کیا اور خوب اچھی طرح نہیں کیا ۔ تب میں نے کہا ، یا رسول اللہ ! نماز کا وقت ( آ گیا ) آپ ﷺ نے فرمایا : نماز ، تمہارے آگے ہے ( یعنی مزدلفہ چل کر پڑھیں گے ) جب مزدلفہ میں پہنچے تو آپ نے خوب اچھی طرح وضو کیا ، پھر جماعت کھڑی کی گئی ، آپ ﷺ نے مغرب کی نماز پڑھی ، پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ کو اپنی جگہ بٹھلایا ، پھر عشاء کی جماعت کھڑی کی گئی اور آپ ﷺ نے نماز پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی ۔

Narrated Usama bin Zaid: Allah’s Apostle proceeded from `Arafat till when he reached the mountain pass, he dismounted, urinated and then performed ablution but not a perfect one. I said to him, ( Is it the time for) the prayer, O Allah’s Apostle? He said, The (place of) prayer is ahead of you. He rode till when he reached Al-Muzdalifa, he dismounted and performed ablution and a perfect one, The (call for) Iqama was pronounced and he led the Maghrib prayer. Then everybody made his camel kneel down at its place. Then the Iqama was pronounced for the `Isha’ prayer which the Prophet led and no prayer was offered in between the two . prayers (`Isha’ and Maghrib).

Sahih Bukhari#140

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ بِلَالٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ، أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ فَمَضْمَضَ بِهَا وَاسْتَنْشَقَ ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ فَجَعَلَ بِهَا هَكَذَا أَضَافَهَا إِلَى يَدِهِ الْأُخْرَى فَغَسَلَ بِهِمَا وَجْهَهُ ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ فَغَسَلَ بِهَا يَدَهُ الْيُمْنَى ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ فَغَسَلَ بِهَا يَدَهُ الْيُسْرَى ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ فَرَشَّ عَلَى رِجْلِهِ الْيُمْنَى حَتَّى غَسَلَهَا ، ثُمَّ أَخَذَ غَرْفَةً أُخْرَى فَغَسَلَ بِهَا رِجْلَهُ يَعْنِي الْيُسْرَى ، ثُمَّ قَالَ : هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ .

( ایک مرتبہ ) انہوں نے ( یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ) وضو کیا تو اپنا چہرہ دھویا ( اس طرح کہ پہلے ) پانی کے ایک چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی دیا ۔ پھر پانی کا ایک اور چلو لیا ، پھر اس کو اس طرح کیا ( یعنی ) دوسرے ہاتھ کو ملایا ۔ پھر اس سے اپنا چہرہ دھویا ۔ پھر پانی کا دوسرا چلو لیا اور اس سے اپنا داہنا ہاتھ دھویا ۔ پھر پانی کا ایک اور چلو لے کر اس سے اپنا بایاں ہاتھ دھویا ۔ اس کے بعد اپنے سر کا مسح کیا ۔ پھر پانی کا چلو لے کر داہنے پاؤں پر ڈالا اور اسے دھویا ۔ پھر دوسرے چلو سے اپنا پاؤں دھویا ۔ یعنی بایاں پاؤں اس کے بعد کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔

Narrated `Ata’ bin Yasar: Ibn `Abbas performed ablution and washed his face (in the following way): He ladled out a handful of water, rinsed his mouth and washed his nose with it by putting in water and then blowing it out. He then, took another handful (of water) and did like this (gesturing) joining both hands, and washed his face, took another handful of water and washed his right forearm. He again took another handful of water and washed his left forearm, and passed wet hands over his head and took another handful of water and poured it over his right foot (up to his ankles) and washed it thoroughly and similarly took another handful of water and washed thoroughly his left foot (up to the ankles) and said, I saw Allah’s Apostle performing ablution in this way.

Leave a Comment