Sahih Muslim#101
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْلَحَ، وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ، أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ
اسماعیل بن جعفر نے ابوسہیل سے ، انہوں نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی ﷺ سے ، مالک کی حدیث کی طرح روایت کی ، سوائے اس کے کہ کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کامیاب ہوا ، اس کے باپ کی قسم ! اگر اس نے سچ کر دکھایا ‘‘ یا ( فرمایا : ) ’’ جنت میں داخل ہو گا ، اس کے باپ کی قسم ! اگر اس نے سچ کر دکھایا ۔‘‘
Another hadith, the like of which has been narrated by Malik (b. Anas) (and mentioned above) is also reported by Talha b. ‘Ubaidullah, with the only variation that the Prophet remarked:
By his father, he shall succeed if he were true (to what he professed), or: By his father, he would enter heaven if he were true (to what he professed).
Sahih Muslim#102
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: نُهِينَا أَنْ نَسْأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ، فَكَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَجِيءَ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ الْعَاقِلُ، فَيَسْأَلَهُ، وَنَحْنُ نَسْمَعُ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَتَانَا رَسُولُكَ فَزَعَمَ لَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ اللهَ أَرْسَلَكَ، قَالَ: «صَدَقَ»، قَالَ: فَمَنْ خَلَقَ السَّمَاءَ؟ قَالَ: «اللهُ»، قَالَ: فَمَنْ خَلَقَ الْأَرْضَ؟ قَالَ: «اللهُ»، قَالَ: فَمَنْ نَصَبَ هَذِهِ الْجِبَالَ، وَجَعَلَ فِيهَا مَا جَعَلَ؟ قَالَ: «اللهُ»، قَالَ: فَبِالَّذِي خَلَقَ السَّمَاءَ، وَخَلَقَ الْأَرْضَ، وَنَصَبَ هَذِهِ الْجِبَالَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمِنَا، وَلَيْلَتِنَا، قَالَ: «صَدَقَ»، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ، آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا زَكَاةً فِي أَمْوَالِنَا، قَالَ: «صَدَقَ»، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ، آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرِ رَمَضَانَ فِي سَنَتِنَا، قَالَ: «صَدَقَ»، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ، آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا حَجَّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا، قَالَ: «صَدَقَ»، قَالَ: ثُمَّ وَلَّى، قَالَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، لَا أَزِيدُ عَلَيْهِنَّ، وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُنَّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ
ہاشم بن قاسم ابونضر نے کہا : ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے ثابت کے حوالے سے یہ حدیث سنائی ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ سے ( غیر ضروری طور پر ) کسی چیز کے بارے میں سوال کرنے سے روک دیا گیا تو ہمیں بہت اچھا لگتا تھا کہ کوئی سمجھ دار بادیہ نشیں آپ کی خدمت میں حاضر ہو اور آپ سے سوال کرے اور ہم ( بھی جواب ) سنیں ، چنانچہ ایک بدوی آیا اور کہنے لگا ، اے محمد ( ﷺ ) ! آپ کا قاصد ہمارے پاس آیا تھا ، اس نے ہم سے کہا کہ آپ فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے ۔ آپ نے فرمایا :’’ اس نے سچ کہا ۔‘‘ اس نے پوچھا : آسمان کس نے بنایا ہے ؟ آپ نے جواب دیا :’’ اللہ نے ۔‘‘ اس نے کہا : زمین کس نے بنائی ؟ آپ نے فرمایا :’’ اللہ نے ۔‘‘ اس نے سوال کیا : یہ پہاڑ کس نے گاڑے ہیں اور ان میں جو کچھ رکھا ہے کس نے رکھا ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے ۔‘‘ بدوی نے کہا : اس ذات کی قسم ہے جس نے آسمان بنایا ، زمین بنائی اور یہ پہاڑ نصب کیے ! کیا اللہ ہی نے آپ کو ( رسول بنا کر ) بھیجا ہے ؟ آپ نے جواب دیا :’’ ہاں ! ‘‘ اس نے کہا : آپ کے قاصد نے بتایا ہے کہ ہمارے دن اور رات میں ہمارے ذمے پانچ نمازیں ہیں ۔ آپ نے فرمایا :’’ اس نے درست کہا ۔‘‘ اس نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو بھیجا ہے ! کیا اللہ ہی نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے ؟ آپ نے جواب دیا :’’ ہاں ! ‘‘ اس نے کہا : آپ کے ایلچی کا خیال ہے کہ ہمارے ذمے ہمارے مالوں کی زکاۃ ہے ۔ آپ نے فرمایا :’’ اس نے سچ کہا ۔‘‘ بدوی نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو رسول بنایا ! کیا اللہ ہی نے آپ کو یہ حکم دیا ہے ؟ آپ نے جواب دیا :’’ ہاں ! ‘‘ اعرابی نے کہا : آپ کے ایلچی کا خیال ہے کہ ہمارے سال میں ہمارے ذمے ماہ رمضان کے روزے ہیں ۔ آپ نے فرمایا :’’ اس نے صحیح کہا ۔‘‘ اس نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو بھیجا ہے ! کیا اللہ ہی نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے ؟ آپ نے فرمایا :’’ ہاں ! ‘‘ وہ کہنے لگا : آپ کے بھیجے ہوئے ( قاصد ) کا خیال ہے کہ ہم پر بیت اللہ کا حج فرض ہے ، اس شخص پر جو اس کے راستے ( کو طے کرنے ) کی استطاعت رکھتا ہو ۔ آپ نے فرمایا ، ’’ اس نے سچ کہا ۔‘‘ ( حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا : ) پھر وہ واپس چل پڑا اور ( چلتے چلتے ) کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ! میں ان پر کوئی اضافہ کروں گا نہ ان میں کوئی کمی کروں گا ۔ اس پر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :’’ اگر اس نے سچ کر دکھایا تو یقیناً جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘
It is reported on the authority of Anas b. Malik that he said:
We were forbidden that we should ask anything (without the genuine need) from the Holy Prophet. It, therefore, pleased us that an intelligent person from the dwellers of the desert should come and asked him (the Holy Prophet) and we should listen to it. A man from the dwellers of the desert came (to the Holy Prophet) and said: Muhammad, your messenger came to us and told us your assertion that verily Allah had sent you (as a prophet). He (the Holy Prophet) remarked: He told the truth. He (the bedouin) said: Who created the heaven? He (the Holy Prophet) replied: Allah. He (the bedouin again) said: Who created the earth? He (the Holy Prophet) replied: Allah. He (the bedouin again) said: Who raised these mountains and who created in them whatever is created there? He (the Holy Prophet) replied: Allah. Upon this he (the bedouin) remarked: By Him Who created the heaven and created the earth and raised mountains thereupon, has Allah (in fact) sent you? He (the Holy Prophet) said: Yes. He (the bedouin) said: Your messenger also told us that five prayers (had been made) obligatory for us during the day and the night. He (the Holy Prophet) remarked: He told you the truth. He (the bedouin) said: By Him Who sent you, is it Allah Who ordered you about this (i. e. prayers)? He (the Holy Prophet) said: Yes. He (the bedouin) said: Your messenger told us that Zakat had been made obligatory in our riches. He (the Holy Prophet) said. He has told the truth. He (the bedouin) said: By Him Who sent you (as a prophet), is it Allah Who ordered you about it (Zakat)? He (the Holy Prophet) said: Yes. He (the bedouin) said: Your messenger told us that it had been made obligatory for us to fast every year during the month of Ramadan. He (the Holy Prophet) said: He has told the truth. He (the bedouin) said: By Him Who sent you (as a prophet), is it Allah Who ordered you about it (the fasts of Ramadan)? He (the Holy Prophet) said: Yes. He (the bedouin) said: Your messenger also told us that pilgrimage (Hajj) to the House (of Ka’bah) had been made obligatory for him who is able to undertake the journey to it. He (the Holy Prophet) said: Yes. The narrator said that he (the bedouin) set off (at the conclusion of this answer, but at the time of his departure) remarked: ‘By Him Who sent you with the Truth, I would neither make any addition to them nor would I diminish anything out of them. Upon this the Prophet remarked: If he were true (to what he said) he must enter Paradise.
Sahih Muslim#103
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ هَاشِمٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: كُنَّا نُهِينَا فِي الْقُرْآنِ أَنْ نَسْأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ <قرآن> </قرآن>
بہز نے کہا : ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے ثابت سے حدیث سنائی اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہمیں قرآن مجید میں اس بات سے منع کر دیا گیا کہ ( بلا ضرورت ) کسی چیز کے بارے میں آپ سے سوال کریں …. اس کے بعد ( بہز نے ) اسی کی مانند حدیث بیان کی ۔
It is narrated on the authority of Thabit that Anas said:
We were forbidden in the Holy Qur’an that we should ask about anything from the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and then Anas reported the hadith in similar words.
Sahih Muslim#104
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ طَلْحَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا عَرَضَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي سَفَرٍ، فَأَخَذَ بِخِطَامِ نَاقَتِهِ – أَوْ بِزِمَامِهَا ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ – أَوْ يَا مُحَمَّدُ – أَخْبِرْنِي بِمَا يُقَرِّبُنِي مِنَ الْجَنَّةِ، وَمَا يُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ، قَالَ: فَكَفَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَظَرَ فِي أَصْحَابِهِ، ثُمَّ قَالَ: «لَقَدْ وُفِّقَ، أَوْ لَقَدْ هُدِيَ»، قَالَ: كَيْفَ قُلْتَ؟ قَالَ: فَأَعَادَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعْبُدُ اللهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ، دَعِ النَّاقَةَ
عمرو بن عثمان نے کہا : ہمیں موسیٰ بن طلحہ نے حدیث سنائی ، انہوں نے کہا : مجھے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ رسول اللہ ﷺ ایک سفر میں تھے جب ایک اعرابی ( دیہاتی ) آپ کے سامنے آ کھڑا ہوا ، اس نے آپ کی اونٹنی کی مہار یا نکیل پکڑ لی ، پھر کہا : اے اللہ کے رسول ! ( یا اے محمد ! ) مجھے وہ بات بتائیے جو مجھے جنت کے قریب اور آگ سے دور کر دے ۔ ابوایوب نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ رک گئے ، پھر اپنے ساتھیوں پر نظر دوڑائی ، پھر فرمایا ، ’’ اس کو توفیق ملی ( یا ہدایت ملی ) ‘‘ پھر بدوی سے پوچھا :’’ تم نے کیا بات کی ؟ ‘‘ اس نے اپنی بات دہرائی تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :’’ تم اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ ، نماز قائم کرو ، زکاۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کرو ۔ ( اب ) اونٹنی کو چھوڑ دو ۔‘‘
It is narrated on the authority of Abu Ayyub Ansari that once during the journey of the Prophet (may peace of Allah be upon him) a bedouin appeared before him and caught hold of the nosestring of his she-camel and then said, Messenger of Allah (or Muhammad), inform me about that which takes me near to Paradise and draws me away from the Fire (of Hell). He (the narrator) said:
The Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) stopped for a while and cast a glance upon his companions and then said: He was afforded a good opportunity (or he had been guided well). He (the Holy Prophet) addressing the bedouin said: (Repeat) whatever you have uttered. He (the bedouin) repeated that. Upon this the Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) remarked: The deed which can draw you near to Paradise and take you away from Hell is, that you worship Allah and associate none with Him, and you establish prayer and pay Zakat, and do good to your kin. After having uttered these words, the Prophet asked the bedouin to release the nosestring of his she-camel.
Sahih Muslim#105
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَوْهَبٍ، وَأَبُوهُ عُثْمَانَ، أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ
محمد بن عثمان بن عبداللہ بن موہب اور ان کے والد عثمان دونوں نے موسیٰ بن طلحہ سے سنا وہ حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی کریم ﷺ سے سابقہ حدیث کے مانند بیان کرتے تھے ۔
This hadith is transmitted by Muhammad b. Hatim on the authority of Abu Ayyub Ansari.
Sahih Muslim#106
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ أَعْمَلُهُ يُدْنِينِي مِنَ الْجَنَّةِ، وَيُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ، قَالَ: «تَعْبُدُ اللهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ ذَا رَحِمِكَ» فَلَمَّا أَدْبَرَ، قَالَ رَسُولُ اللهَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ تَمَسَّكَ بِمَا أُمِرَ بِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ» وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ إِنْ تَمَسَّكَ بِهِ
یحیی بن یحیی تمیمی اور ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں ابواحوص نے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابواسحاق سے ، انہوں نے موسیٰ بن طلحہ سے اور انہوں نے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور پوچھا : مجھے کوئی ایسا کام بتائیے جس پر میں عمل کروں تو وہ مجھے جنت کے قریب اور آگ سے دور کر دے ۔ آپ نے فرمایا :’’ یہ کہ تو اللہ کی بندگی کرے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے ، نماز کی پابندی کرے ، زکاۃ ادا کرے اور اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرے ۔‘‘ جب وہ پیٹھ پھیر کر چل دیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر اس نے ان چیزوں کی پابندی کی جن کا اسے حکم دیا گیا ہے تو جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے ، ’’ اگر اس نے اس کی پابندی کی ( تو جنت میں داخل ہو گا ۔ ) ‘‘
It is narrated on the authority of Abu Ayyub that a man came to the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said:
Direct me to a deed which draws me near to Paradise and takes me away from the Fire (of Hell). Upon this he (the Holy Prophet) said: You worship Allah and never associate anything with Him, establish prayer, and pay Zakat, and do good to your kin. When he turned his back, the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) remarked: If he adheres to what he has been ordered to do, he would enter Paradise.
Sahih Muslim#107
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولِ اللهِ، دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ، قَالَ: «تَعْبُدُ اللهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ، وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ»، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا شَيْئًا أَبَدًا، وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنَّ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے ایسا عمل بتائیے کہ جب میں اس پر عمل کروں تو جنت میں داخل ہو جاؤں ۔ آپ نے فرمایا :’’ تم اللہ کی بندگی کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ ، نماز قائم کرو جو تم پر لکھ دی گئی ہے ، فرض زکاۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو ۔‘‘ وہ کہنے لگا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں نہ کبھی اس پر کسی چیز کا اضافہ کروں گا اور نہ اس میں کمی کروں گا ۔ جب وہ واپس جانے لگا تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :’’ جسے اس بات سے خوشی ہو کہ وہ ایک جنتی آدمی دیکھے تو وہ اسے دیکھ لے ۔‘‘
It is reported on the authority of Abu Huraira that a bedouin came to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said:
Messenger of Allah, direct me to a deed by which I may be entitled to enter Paradise. Upon this he (the Holy Prophet) remarked: You worship Allah and never associate anything with Him, establish the obligatory prayer, and pay the Zakat which is incumbent upon you, and observe the fast of Ramadan. He (the bedouin) said: By Him in Whose hand is my life, I will never add anything to it, nor will I diminish anything from it. When he (the bedouin) turned his back, the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: He who is pleased to see a man from the dwellers of Paradise should catch a glimpse of him.
Sahih Muslim#108
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَرَأَيْتَ إِذَا صَلَّيْتُ الْمَكْتُوبَةَ، وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ، وَأَحْلَلْتُ الْحَلَالَ، أَأَدْخُلُ الْجَنَّةَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ»
ابومعاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی ، انہوں نے ابوسفیان سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس نعمان بن قوقل رضی اللہ عنہ آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کیا فرماتے ہیں کہ جب میں فرض نماز ادا کروں ، حرام کو حرام اور حلال کو حلال سمجھوں تو کیا میں جنت میں داخل ہو جاؤں گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ! ‘‘
It is narrated on the authority of Jabir that Nu’man b. Qaufal came to the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said:
Would I enter Paradise if I say the obligatory prayers and deny myself that which is forbidden and treat that as lawful what has been made permissible (by the Shari’ah)? The Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) replied in the affirmative.
Sahih Muslim#109
وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، وَالْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، وَأَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ: يَا رَسُولَ اللهِ، بِمِثْلِهِ، وَزَادَا فِيهِ، وَلَمْ أَزِدْ عَلَى ذَلِكَ شَيْئًا
شیبان نے اعمش سے ، انہوں نے ابوصالح اور ابوسفیان سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : نعمان بن قوقل رضی اللہ عنہ نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! ….. پھر اس سابقہ روایت کی طرح ہے اور اس میں یہ اضافہ کیا : اور میں اس پر کسی چیز کا اضافہ نہ کروں گا ۔
A similar hadith is narrated on Jabir’s authority in which the following words are added:
I will do nothing more.
Sahih Muslim#110
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِذَا صَلَّيْتُ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ، وَصُمْتُ رَمَضَانَ، وَأَحْلَلْتُ الْحَلَالَ، وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ، وَلَمْ أَزِدْ عَلَى ذَلِكَ شَيْئًا، أَأَدْخُلُ الْجَنَّةَ؟ قَالَ: «نَعَمْ»، قَالَ: وَاللهِ لَا أَزِيدُ عَلَى ذَلِكَ شَيْئًا
ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا اور کہا : آپ کیا فرماتے ہیں جب میں فرض نمازیں ادا کروں اور رمضان کے روزے رکھوں اور حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھوں اور اس پر اضافہ نہ کروں تو کیا میں جنت میں داخل ہو جاؤں گا ؟ آپ نے فرمایا :’’ ہاں !‘‘ اس نے کہا اللہ کی قسم ! میں اس ( عمل ) پر کوئی اضافہ نہیں کروں گا ۔
It is narrated on the authority of Jabir that a man once said to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ):
Shall I enter Paradise in case I say the obligatory prayers, observe the (fasts) of Ramadan and treat that as lawful which has been made permissible (by the Shari’ah) and deny myself that what is forbidden, and make no addition to it? He (the Holy Prophet) replied in the affirmative. He (the inquirer) said: By Allah, I would add nothing to it.