Sahih Bukhari#28
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَجُلًا سَأَل رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ ؟ قَالَ : تُطْعِمُ الطَّعَامَ ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ .
ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کون سا اسلام بہتر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو کھانا کھلائے اور ہر شخص کو سلام کرے خواہ اس کو تو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو ۔
Narrated ‘Abdullah bin ‘Amr:
A person asked Allah’s Apostle . What (sort of) deeds in or (what qualities of) Islam are good? He replied, To feed (the poor) and greet those whom you know and those whom you don’t know.
Sahih Bukhari#29
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أُرِيتُ النَّارَ فَإِذَا أَكْثَرُ أَهْلِهَا النِّسَاءُ يَكْفُرْنَ ، قِيلَ : أَيَكْفُرْنَ بِاللَّهِ ، قَالَ : يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ ، وَيَكْفُرْنَ الْإِحْسَانَ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ، ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا ، قَالَتْ : مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ .
آنحضرت ﷺ نے فرمایا مجھے دوزخ دکھلائی گئی تو اس میں زیادہ تر عورتیں تھیں جو کفر کرتی ہیں ۔ کہا گیا حضور کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ خاوند کی ناشکری کرتی ہیں ۔ اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں ۔ اگر تم عمر بھر ان میں سے کسی کے ساتھ احسان کرتے رہو ۔ پھر تمہاری طرف سے کبھی کوئی ان کے خیال میں ناگواری کی بات ہو جائے تو فوراً کہہ اٹھے گی کہ میں نے کبھی بھی تجھ سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی ۔
Narrated Ibn ‘Abbas:
The Prophet said: I was shown the Hell-fire and that the majority of its dwellers were women who were ungrateful. It was asked, Do they disbelieve in Allah? (or are they ungrateful to Allah?) He replied, They are ungrateful to their husbands and are ungrateful for the favors and the good (charitable deeds) done to them. If you have always been good (benevolent) to one of them and then she sees something in you (not of her liking), she will say, ‘I have never received any good from you.
Sahih Bukhari#30
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ وَيُونُسُ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ : ذَهَبْتُ لِأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ ، فَقَالَ : أَيْنَ تُرِيدُ ؟ قُلْتُ : أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ ، قَالَ : ارْجِعْ ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا ، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَذَا الْقَاتِلُ ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ ؟ قَالَ : إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ .
میں اس شخص ( حضرت علی رضی اللہ عنہ ) کی مدد کرنے کو چلا ۔ راستے میں مجھ کو ابوبکرہ ملے ۔ پوچھا کہاں جاتے ہو ؟ میں نے کہا ، اس شخص ( حضرت علی رضی اللہ عنہ ) کی مدد کرنے کو جاتا ہوں ۔ ابوبکرہ نے کہا اپنے گھر کو لوٹ جاؤ ۔ میں نے آنحضرت ﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر بھڑ جائیں تو قاتل اور مقتول دونوں دوزخی ہیں ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! قاتل تو خیر ( ضرور دوزخی ہونا چاہیے ) مقتول کیوں ؟ فرمایا ” وہ بھی اپنے ساتھی کو مار ڈالنے کی حرص رکھتا تھا ۔“ ( موقع پاتا تو وہ اسے ضرور قتل کر دیتا دل کے عزم صمیم پر وہ دوزخی ہوا )
Narrated Al-Ahnaf bin Qais:
While I was going to help this man (‘Ali Ibn Abi Talib), Abu Bakra met me and asked, “Where are you going?” I replied, “I am going to help that person.” He said, “Go back for I have heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, ‘When two Muslims fight (meet) each other with their swords, both the murderer as well as the murdered will go to the Hell-fire.’ I said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! It is all right for the murderer but what about the murdered one?’ Allah’s Messenger (ﷺ) replied, “He surely had the intention to kill his companion.”
Sahih Bukhari#31
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ ، عَنْ الْمَعْرُورِ ، قَالَ : لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ وَعَلَى غُلَامِهِ حُلَّةٌ ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ ، فَقَالَ : إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلًا فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا أَبَا ذَرٍّ ، أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ ، إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ ، وَلَا تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ ، فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ .
میں ابوذر سے ربذہ میں ملا وہ ایک جوڑا پہنے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی جوڑا پہنے ہوئے تھا ۔ میں نے اس کا سبب دریافت کیا تو کہنے لگے کہ میں نے ایک شخص یعنی غلام کو برا بھلا کہا تھا اور اس کی ماں کی غیرت دلائی ( یعنی گالی دی ) تو رسول اللہ ﷺ نے یہ معلوم کر کے مجھ سے فرمایا اے ابوذر ! تو نے اسے ماں کے نام سے غیرت دلائی ہے ، بے شک تجھ میں ابھی کچھ زمانہ جاہلیت کا اثر باقی ہے ۔ ( یاد رکھو ) ماتحت لوگ تمہارے بھائی ہیں ۔ اللہ نے ( اپنی کسی مصلحت کی بنا پر ) انہیں تمہارے قبضے میں دے رکھا ہے تو جس کے ماتحت اس کا کوئی بھائی ہو تو اس کو بھی وہی کھلائے جو آپ کھاتا ہے اور وہی کپڑا اسے پہنائے جو آپ پہنتا ہے اور ان کو اتنے کام کی تکلیف نہ دو کہ ان کے لیے مشکل ہو جائے اور اگر کوئی سخت کام ڈالو تو تم خود بھی ان کی مدد کرو ۔
Narrated Al-Ma’rur:At Ar-Rabadha
I met Abu Dhar who was wearing a cloak, and his slave, too, was wearing a similar one. I asked about the reason for it. He replied, “I abused a person by calling his mother with bad names.” The Prophet said to me, ‘O Abu Dhar! Did you abuse him by calling his mother with bad names You still have some characteristics of ignorance. Your slaves are your brothers and Allah has put them under your command. So whoever has a brother under his command should feed him of what he eats and dress him of what he wears. Do not ask them (slaves) to do things beyond their capacity (power) and if you do so, then help them.’ ”
Sahih Bukhari#32
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح قَالَ : وحَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو مُحَمَّدٍ الْعَسْكَرِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ سورة الأنعام آية 82 ، قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَيُّنَا لَمْ يَظْلِمْ ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ سورة لقمان آية 13 .
جب سورۃ انعام کی یہ آیت اتری جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں گناہوں کی آمیزش نہیں کی تو آپ ﷺ کے اصحاب نے کہا یا رسول اللہ ! یہ تو بہت ہی مشکل ہے ۔ ہم میں کون ایسا ہے جس نے گناہ نہیں کیا ۔ تب اللہ پاک نے سورۃ لقمان کی یہ آیت اتاری کہ بے شک شرک بڑا ظلم ہے ۔
Narrated ‘Abdullah:
When the following Verse was revealed: It is those who believe and confuse not their belief with wrong (worshipping others besides Allah.) (6:83), the companions of Allah’s Apostle asked, Who is amongst us who had not done injustice (wrong)? Allah revealed: No doubt, joining others in worship with Allah is a great injustice (wrong) indeed. (31.13)
Sahih Bukhari#33
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ أَبُو الرَّبِيعِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ أَبُو سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ ، إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ .
آپ ﷺ نے فرمایا ، منافق کی علامتیں تین ہیں ۔ جب بات کرے جھوٹ بولے ، جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, The signs of a hypocrite are three: 1. Whenever he speaks, he tells a lie. 2. Whenever he promises, he always breaks it (his promise ). 3. If you trust him, he proves to be dishonest. (If you keep something as a trust with him, he will not return it.)
Sahih Bukhari#34
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا ، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا ، اؤْتُمِنَ خَانَ ، وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ ، تَابَعَهُ شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ .
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ چار عادتیں جس کسی میں ہوں تو وہ خالص منافق ہے اور جس کسی میں ان چاروں میں سے ایک عادت ہو تو وہ ( بھی ) نفاق ہی ہے ، جب تک اسے نہ چھوڑ دے ۔ ( وہ یہ ہیں ) جب اسے امین بنایا جائے تو ( امانت میں ) خیانت کرے اور بات کرتے وقت جھوٹ بولے اور جب ( کسی سے ) عہد کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب ( کسی سے ) لڑے تو گالیوں پر اتر آئے ۔ اس حدیث کو شعبہ نے ( بھی ) سفیان کے ساتھ اعمش سے روایت کیا ہے ۔
Narrated ‘Abdullah bin ‘Amr:
The Prophet said, Whoever has the following four (characteristics) will be a pure hypocrite and whoever has one of the following four characteristics will have one characteristic of hypocrisy unless and until he gives it up. 1. Whenever he is entrusted, he betrays. 2. Whenever he speaks, he tells a lie. 3. Whenever he makes a covenant, he proves treacherous. 4. Whenever he quarrels, he behaves in a very imprudent, evil and insulting manner.
Sahih Bukhari#35
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ يَقُمْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ .
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، جو شخص شب قدر ایمان کے ساتھ محض ثواب آخرت کے لیے ذکر و عبادت میں گزارے ، اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Apostle said, Whoever establishes the prayers on the night of Qadr out of sincere faith and hoping to attain Allah’s rewards (not to show off) then all his past sins will be forgiven.
Sahih Bukhari#36
حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُمَارَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : انْتَدَبَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا إِيمَانٌ بِي وَتَصْدِيقٌ بِرُسُلِي ، أَنْ أُرْجِعَهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ أَوْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ ، وَلَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي مَا قَعَدْتُ خَلْفَ سَرِيَّةٍ ، وَلَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، ثُمَّ أُحْيَا ، ثُمَّ أُقْتَلُ ، ثُمَّ أُحْيَا ، ثُمَّ أُقْتَلُ .
آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اللہ کی راہ میں ( جہاد کے لیے ) نکلا ، اللہ اس کا ضامن ہو گیا ۔ ( اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ) اس کو میری ذات پر یقین اور میرے پیغمبروں کی تصدیق نے ( اس سرفروشی کے لیے گھر سے ) نکالا ہے ۔ ( میں اس بات کا ضامن ہوں ) کہ یا تو اس کو واپس کر دوں ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ ، یا ( شہید ہونے کے بعد ) جنت میں داخل کر دوں ( رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ) اور اگر میں اپنی امت پر ( اس کام کو ) دشوار نہ سمجھتا تو لشکر کا ساتھ نہ چھوڑتا اور میری خواہش ہے کہ اللہ کی راہ میں مارا جاؤں ، پھر زندہ کیا جاؤں ، پھر مارا جاؤں ، پھر زندہ کیا جاؤں ، پھر مارا جاؤں ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, The person who participates in (Holy battles) in Allah’s cause and nothing compels him to do so except belief in Allah and His Apostles, will be recompensed by Allah either with a reward, or booty (if he survives) or will be admitted to Paradise (if he is killed in the battle as a martyr). Had I not found it difficult for my followers, then I would not remain behind any sariya going for Jihad and I would have loved to be martyred in Allah’s cause and then made alive, and then martyred and then made alive, and then again martyred in His cause.
Sahih Bukhari#37
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ .
آنحضرت ﷺ نے فرمایا جو کوئی رمضان میں ( راتوں کو ) ایمان رکھ کر اور ثواب کے لیے عبادت کرے اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Apostle said: Whoever establishes prayers during the nights of Ramadan faithfully out of sincere faith and hoping to attain Allah’s rewards (not for showing off), all his past sins will be forgiven.
Sahih Bukhari#38
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ .
آنحضرت ﷺ نے فرمایا جس نے رمضان کے روزے ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے گئے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Apostle said, Whoever observes fasts during the month of Ramadan out of sincere faith, and hoping to attain Allah’s rewards, then all his past sins will be forgiven.
Sahih Bukhari#39
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ مُطَهَّرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْغِفَارِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ ، وَلَنْ يُشَادَّ الدِّينَ أَحَدٌ إِلَّا غَلَبَهُ ، فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا وَاسْتَعِينُوا بِالْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ وَشَيْءٍ مِنَ الدُّلْجَةِ .
آنحضرت ﷺ نے فرمایا بے شک دین آسان ہے اور جو شخص دین میں سختی اختیار کرے گا تو دین اس پر غالب آ جائے گا ( اور اس کی سختی نہ چل سکے گی ) پس ( اس لیے ) اپنے عمل میں پختگی اختیار کرو ۔ اور جہاں تک ممکن ہو میانہ روی برتو اور خوش ہو جاؤ ( کہ اس طرز عمل سے تم کو دارین کے فوائد حاصل ہوں گے ) اور صبح اور دوپہر اور شام اور کسی قدر رات میں ( عبادت سے ) مدد حاصل کرو ۔ ( نماز پانچ وقتہ بھی مراد ہو سکتی ہے کہ پابندی سے ادا کرو ۔ )
Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, Religion is very easy and whoever overburdens himself in his religion will not be able to continue in that way. So you should not be extremists, but try to be near to perfection and receive the good tidings that you will be rewarded; and gain strength by worshipping in the mornings, the nights. (See Fath-ul-Bari, Page 102, Vol 1).
Sahih Bukhari#40
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَوَّلَ مَا قَدِمَ الْمَدِينَةَ نَزَلَ عَلَى أَجْدَادِهِ ، أَوْ قَالَ : أَخْوَالِهِ مِنْ الْأَنْصَارِ ، وَأَنَّهُ صَلَّى قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا ، وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ ، وَأَنَّهُ صَلَّى أَوَّلَ صَلَاةٍ صَلَّاهَا صَلَاةَ الْعَصْرِ وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ ، فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلَّى مَعَهُ فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ مَسْجِدٍ وَهُمْ رَاكِعُونَ ، فَقَالَ : أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَكَّةَ فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ ، وَكَانَتْ الْيَهُودُ قَدْ أَعْجَبَهُمْ إِذْ كَانَ يُصَلِّي قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ ، وَأَهْلُ الْكِتَابِ ، فَلَمَّا وَلَّى وَجْهَهُ قِبَلَ الْبَيْتِ أَنْكَرُوا ذَلِكَ . قَالَ قَالَ زُهَيْرٌ : حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ فِي حَدِيثِهِ هَذَا ، أَنَّهُ مَاتَ عَلَى الْقِبْلَةِ قَبْلَ أَنْ تُحَوَّلَ رِجَالٌ ، وَقُتِلُوا فَلَمْ نَدْرِ مَا نَقُولُ فِيهِمْ ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى : وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ سورة البقرة آية 143 .
رسول اللہ ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو پہلے اپنی نانہال میں اترے ، جو انصار تھے ۔ اور وہاں آپ نے سولہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی اور آپ کی خواہش تھی کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ کی طرف ہو ( جب بیت اللہ کی طرف نماز پڑھنے کا حکم ہو گیا ) تو سب سے پہلی نماز جو آپ نے بیت اللہ کی طرف پڑھی عصر کی نماز تھی ۔ وہاں آپ ﷺ کے ساتھ لوگوں نے بھی نماز پڑھی ، پھر آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والوں میں سے ایک آدمی نکلا اور اس کا مسجد ( بنی حارثہ ) کی طرف گزر ہوا تو وہ لوگ رکوع میں تھے ۔ وہ بولا کہ میں اللہ کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مکہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے ۔ ( یہ سن کر ) وہ لوگ اسی حالت میں بیت اللہ کی طرف گھوم گئے اور جب رسول اللہ ﷺ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے ، یہود اور عیسائی خوش ہوتے تھے مگر جب آپ ﷺ نے بیت اللہ کی طرف منہ پھیر لیا تو انہیں یہ امر ناگوار ہوا ۔
زہیر ( ایک راوی ) کہتے ہیں کہ ہم سے ابواسحاق نے براء سے یہ حدیث بھی نقل کی ہے کہ قبلہ کی تبدیلی سے پہلے کچھ مسلمان انتقال کر چکے تھے ۔ تو ہمیں یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان کی نمازوں کے بارے میں کیا کہیں ۔ تب
Narrated Al-Bara’ (bin ‘Azib):
When the Prophet came to Medina, he stayed first with his grandfathers or maternal uncles from Ansar. He offered his prayers facing Baitul-Maqdis (Jerusalem) for sixteen or seventeen months, but he wished that he could pray facing the Ka’ba (at Mecca). The first prayer which he offered facing the Ka’ba was the ‘Asr prayer in the company of some people. Then one of those who had offered that prayer with him came out and passed by some people in a mosque who were bowing during their prayers (facing Jerusalem). He said addressing them, By Allah, I testify that I have prayed with Allah’s Apostle facing Mecca (Ka’ba).’ Hearing that, those people changed their direction towards the Ka’ba immediately. Jews and the people of the scriptures used to be pleased to see the Prophet facing Jerusalem in prayers but when he changed his direction towards the Ka’ba, during the prayers, they disapproved of it. Al-Bara’ added, Before we changed our direction towards the Ka’ba (Mecca) in prayers, some Muslims had died or had been killed and we did not know what to say about them (regarding their prayers.) Allah then revealed: And Allah would never make your faith (prayers) to be lost (i.e. the prayers of those Muslims were valid).’ (2:143).